
صدر آصف علی زرداری نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف اور ساتھ ہی پاکستان کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز کے طور پر تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزارتِ دفاع نے جمعے کے روز باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر کو پاکستان کا پہلا چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کر دیا گیا ہے۔
اس سے ایک روز پہلے صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کی مشاورت پر ان کی تقرری کی منظوری دی تھی۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 243 اور آرمی ایکٹ کی شق 8 اے کے تحت صدر نے وزیراعظم کے مشورے پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کو پانچ سال کے لیے چیف آف آرمی اسٹاف اور ساتھ ہی چیف آف ڈیفنس فورسز تعینات کیا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس فورسز ایسے وقت میں بنایا گیا ہے جب 1970 کی دہائی کے بعد پہلی مرتبہ فوجی کمانڈ کے ڈھانچے میں اتنی بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔
صدر آصف علی زرداری کی مںظوری
صدر آصف علی زرداری نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف اور ساتھ ہی پاکستان کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز کے طور پر تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ دونوں عہدوں کی مدت پانچ سال ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کی شام یہ سمری صدر کو بھجوائی تھی، جسے منظور کر لیا گیا۔
اسی کے ساتھ صدر نے ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی ملازمت میں دو سال کی توسیع بھی منظور کر لی ہے۔ یہ توسیع ان کی موجودہ مدتِ ملازمت مارچ 2026 میں مکمل ہونے کے بعد شروع ہوگی۔
نئے نظام کے تحت آئین کے آرٹیکل 243 میں 27ویں ترمیم کی گئی ہے، جس کے بعد فوجی آپریشن، انتظامی معاملات اور اسٹریٹجک اختیارات ایک ہی عہدے کو دے دیے گئے ہیں۔ ترمیم شدہ آرٹیکل 243 کے مطابق صدر، وزیرِاعظم کی مشاورت پر آرمی چیف کی تقرری کریں گے اور یہی آرمی چیف اب چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے۔
اس ترمیم کے بعد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے۔ 1976 سے قائم تینوں افواج کے مشترکہ نظام کو بھی ختم کر کے اس کی تمام ذمہ داریاں اب چیف آف ڈیفنس فورسز کے سپرد کر دی گئی ہیں۔
پانچ سالہ مدتِ ملازمت دوبارہ سے شروع
27ویں آئینی ترمیم کے بعد حکومت نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں بھی تبدیلی کی تھی۔ آرمی ایکٹ کی شق 8A کے مطابق:
1) پہلی تقرری پر نئی مدت کا آغاز
شق 8اے کی ذیلی شق (i) میں لکھا ہے کہ جب پہلی بار کسی آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کے طور پر مقرر کیا جائے گا تو اس عہدے کی پانچ سالہ مدتِ ملازمت اُس دن سے شروع ہوگی جس دن اس تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
2) موجودہ آرمی چیف کی مدت دوبارہ شروع
اس کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ہی آرمی چیف یعنی چیف آف ڈیفنس فورسز کا پہلا نوٹیفکیشن جاری ہوا، موجودہ آرمی چیف (جن کے پاس یہ دونوں عہدے ہوں گے) کی سابقہ مدتِ ملازمت ختم سمجھی جائے گی اور نئی پانچ سالہ مدت نوٹیفکیشن کی تاریخ سے دوبارہ شروع ہوگی۔
3) شرائط و ضوابط
شق 8 اے کی ذیلی شق (iii) کے مطابق آرمی چیف جو ساتھ ہی چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے، ان کی سروس کی شرائط و ضوابط وزیر اعظم کی مشاورت سے صدر طے کریں گے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر 29 نومبر 2022 کو آرمی چیف بنے تھے۔ وہ پاکستان آرمی کے 17ویں آرمی چیف ہیں۔
نومبر 2024 میں ہونے والی تبدیلیاں
نومبر 2024 میں حکومت نے پاکستان آرمی ایکٹ (پی اے اے) میں اہم ترامیم کی تھیں:
- تینوں سروسز چیفس (آرمی، نیوی، ایئر فورس) کی مدت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی تھی۔
- چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی مدت بدستور تین سال ہی رکھی گئی تھی۔
- انہی ترامیم کے تحت اب سروسز چیفس کو دوبارہ مقرر کیا جا سکتا ہے یا ان کی مدت میں پانچ سال تک توسیع کی جا سکتی ہے (پہلے یہ حد تین سال تھی)۔
27ویں ترمیم سے بننے والا نیا ڈھانچہ
27ویں ترمیم کے بعد اب آرمی چیف، ساتھ ہی چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہوں گے۔ پہلے سے کی گئی پاکستان آرمی ایکٹ کی تبدیلیاں اس نئے سسٹم کے مطابق یہ اجازت دیتی ہیں کہ صدر (وزیراعظم کے مشورے پر) چیف آف آرمی سٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز کو دوبارہ پانچ سال کے لیے مقرر کر سکتے ہیں یا ان کی مدت میں پانچ سال تک توسیع کر سکتے ہیں۔






