بشارالاسد حکومت کے خاتمے کا ایک سال، شام میں احمد الشرح کی حکومت میں کیا بدلا؟

13:298/12/2025, پیر
جنرل8/12/2025, پیر
ویب ڈیسک
احمد الشرح (فائل فوٹو)
احمد الشرح (فائل فوٹو)

شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کو ایک برس مکمل ہو گیا ہے۔ اس موقع پر پیر کو دمشق میں کئی تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں۔

دمشق کے امیہ اسکوائر پر جشن کا اہتمام کیا گیا ہے جب کہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مختلف تقریبات اور فوجی پریڈ منعقد کیے جانے کا امکان ہے۔

بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے ایک برس بعد بھی شامی عوام استحکام کی تلاش میں ہیں اور برسوں کی خانہ جنگی کے اثرات سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

شامی صدر احمد الشرح پیر کو اسد حکومت کے خاتمے کا پہلا سال مکمل ہونے پر دمشق کی امیہ مسجد پہنچے اور عبادت کی۔ احمد الشرح نے اس موقع پر عوام سے وعدہ کیا کہ وہ شام کو مضبوط بنائیں گے۔

شام میں حکومت کی تبدیلی

شام میں اسد خاندان 50 سال سے زیادہ عرصے سے برسر اقتدار تھا اور کئی برسوں سے ملک میں خانہ جنگی جاری تھی۔ 2011 سے شروع ہونے والی خانہ جنگی میں لاکھوں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔ جن میں سے تقریباً پچاس لاکھ پڑوسی ممالک میں پناہ گزین بن کر چلے گئے۔ اس جنگ میں شام کے تقریباً تمام ہی شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے۔

2024 میں باغیوں کے ایک گروپ حیات تحریر الشام نے شام کے کئی علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا اور بشار الاسد کی حکومت پر گرفت کمزور پڑ گئی۔آٹھ دسمبر 2024 کو بشار الاسد اس وقت شام سے روس فرار ہو گئے تھے جب حیات تحریر الشام نے شام کے موجودہ صدر احمد الشرح کی قیادت میں دمشق کا کنٹرول سنبھال لیا۔

مختصر عرصے کے لیے نگراں انتظامیہ کی قیادت کرنے کے بعد الشرح کو رواں سال جنوری میں شام کا صدر مقرر کیا گیا اور پانچ سالہ عبوری دور کی نگرانی کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔
اسد حکومت کے خاتمے کا ایک برس مکمل ہونے پر شام میں لوگ جشن منا رہے ہیں۔

احمد الشرح کے ایک سال میں کیا بدلا؟

احمد الشرح نے اقتدار میں آنے کے بعد پچھلے ایک سال میں ملک میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں۔

انہوں نے امریکہ کے ساتھ تعلقات قائم کیے، خلیجی عرب ممالک اور ترکیہ کی حمایت حاصل کی، اور بشار الاسد کے اتحادی ایران اور روس سے دوری اختیار کی ہے۔ گزشتہ ایک برس کے دوران مغربی ممالک کی شام پر عائد پابندیاں بڑی حد تک ہٹا دی گئی ہیں۔

اس ایک برس میں احمد الشرح نے اپنی بھی ایک نئی پہچان بنانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے اپنا پرانا نام ابو محمد الجولانی ترک کر دیا اور ایک پرامن اور جامع شام کے تصور کو فروغ دینا شروع کیا۔

احمد الشرح نے وعدہ کیا تھا کہ وہ شام میں ایک جامع اور منصفانہ نظام قائم کریں گے۔ لیکن پچھلے ایک برس کے دوران بھی فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں سینکڑوں افراد مارے جا چکے ہیں۔ بعض علاقوں میں پرتشدد واقعات کی وجہ سے لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے اور اقلیتی گروہوں میں الشرح کی حکومت کے بارے میں بداعتمادی بڑھی ہے۔

اب بھی پورے شام پر احمد الشرح کا کنٹرول نہیں ہے اور بعض علاقوں میں مختلف باغی گروپس قابض ہیں جنہیں احمد الشرح دمشق کے کنٹرول میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

شمال مشرقی شام کے علاقے کردوں کے کنٹرول میں ہیں جہاں انتظامیہ اپنی علاقائی خودمختاری کے تحفظ کی کوشش کر رہی ہے۔ جب کہ جنوبی شام میں دروز اقلیتی گروہ السویدا نامی صوبے میں آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

السویدا میں رواں سال جولائی میں دروز اقلیتوں کی سرکاری فورسز کے ساتھ خوں ریز جھڑپیں ہوئی تھیں جن میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔

احمد الشرح کی حکومت نے ایک سال میں عوامی خدمات کی فراہمی کے لیے بھی کئی اقدامات کیے ہی جن میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اور جنگ زدہ علاقوں میں بحالی کے کام بھی شامل ہیں۔

ملک کے پاور گرڈ کی مرمت اور بحالی کا کام شروع کر دیا گیا ہے جو 14 سال کی بمباری کے دوران شدید نقصان کا شکار ہوا تھا۔

شام کے اہم شہروں بشمول حلب، حمص اور دمشق میں 15 سال بعد پہلی بار آزمائشی بنیادوں پر بلا تعطل 24 گھنٹے بجلی فراہم کی گئی۔

وہ جیلیں جنہوں نے شامی عوام پر گہرے منفی نشانات چھوڑے تھے، جن میں صیدنایا، مزہ کی فوجی جیل، اور خاطب شامل ہیں، مستقل طور پر بند کر دی گئی ہیں۔

مستقبل کا راستہ اور مزید چار سال کی عبوری مدت

احمد الشرح نے حال ہی میں قطر میں ایک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'آج شام اپنے بہترین دور سے گزر رہا ہے۔' حالاں کہ شام میں وقفے وقفے سے پرتشدد واقعات پیش آتے رہتے ہیں جن سے متعلق الشرح نے ذمے دار افراد کے خلاف کارروائی کا بھی وعدہ کیا ہے۔

احمد الشرح کا کہنا تھا کہ ان کی سربراہی میں عبوری دور مزید چار سال تک جاری رہے گا۔ اس دوران ادارے، قوانین اور نیا آئین تشکیل دیا جائے گا جسے عوامی ریفرنڈم کے لیے پیش کیا جائے گا اور اس کے بعد ملک میں عام انتخابات ہوں گے۔

مارچ میں منظور کیے گئے عبوری آئین کے تحت احمد الشرح کے پاس وسیع اختیارات موجود ہیں۔ حکام نے اکتوبر میں ایک بالواسطہ ووٹنگ کے ذریعے پارلیمان تشکیل دی تھی لیکن آئین کے مطابق 210 ارکان میں سے ایک تہائی کی نامزدگی الشرح نے ابھی تک نہیں کی۔

اقوامِ متحدہ کے مہاجرین کے ادارے نے پیر کو کہا ہے کہ بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد تقریباً 12 لاکھ شامی پناہ گزین اور 19 لاکھ بے گھر افراد واپس اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ لیکن عالمی مالی امداد میں کمی مزید لوگوں کی واپسی میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

گزشتہ ہفتے رائٹرز نیکسٹ کانفرنس میں شامی مرکزی بینک کے گورنر نے کہا کہ تقریباً پندرہ لاکھ پناہ گزینوں کی واپسی ملکی معیشت کی بحالی میں مدد دے رہی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے ہم آہنگیِ انسانی امور کا کہنا ہے کہ 2025 میں شام میں انسانی ضروریات نہایت سنگین ہیں اور تقریباً 1 کروڑ 65 لاکھ افراد امداد کے محتاج ہیں۔

##شام
##احمد الشرح
##بشارالاسد
##شامی حکومت