وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے میں گرفتار شخص کا افغانستان کے عوام یا حکومت کوئی تعلق نہیں: افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی

13:194/12/2025, الخميس
جنرل4/12/2025, الخميس
ویب ڈیسک
افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی
تصویر : ایکس / فائل
افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی

افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈ کے اراکین پر فائرنگ، جس کے الزام میں ایک افغان مہاجر کو گرفتار کیا گیا ہے، کا افغانستان کے عوام یا اس کی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے

امیر خان متقی کے یہ بیانات افغان طالبان حکومت کی جانب سے اس واقعے پر پہلی بار سامنے آئے ہیں اور یہ واشنگٹن میں پیش آنے والے واقعے کے ایک ہفتے بعد ہیں، جب مشتبہ شخص رحمن اللہ پر نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا، اس فائرنگ کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک اور ایک خاتون اہلکار ہلاک ہوئی۔

افغان طالبان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اس واقعے کا تعلق افغان عوام یا افغان حکومت سے نہیں، یہ ایک فرد کی جانب سے کیا گیا مجرمانہ عمل ہے، اور جس شخص نے یہ عمل کیا اسے امریکیوں کی تربیت دی تھی‘۔

امریکی اٹارنی جینین پیرو کے دفتر نے کہا کہ رحمان اللہ لکنوال، جو 29 سالہ افغان شہری ہے اور افغانستان کی جنگ کے دوران سی آئی اے کے ساتھ کام کرتے رہے، اب ان پر پہلے درجے کے قتل اور جان سے مارنے کے ارادے سے مسلح حملے کی دو الزامات لگائے گئے ہیں۔ وہ 2021 میں امریکہ آیا، جب سابق صدر جو بائیڈن کے ‘آپریشن الائیز ویلکم’ پروگرام کے تحت طالبان کے قبضے سے بچنے والے لوگوں کو پناہ دی گئی تھی۔

امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ ’امریکیوں نے اسے تربیت دی، اسے نوکری دی، اور ایک غیر قانونی عمل کے ذریعے، جو کسی بین الاقوامی معیار کے خلاف تھا، اسے افغانستان سے امریکہ لایا گیا۔‘

’پاکستان ہمیں نہ بتائے کہ ہمیں دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کیسے رکھنے چاہیے‘

وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان پر مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان کو یہ حق نہیں کہ وہ طالبان کو یہ ہدایات دے کہ وہ دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کیسے رکھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان میں فیصلے کرنے اور حکم جاری کرنے کا اختیار کسی ایک فرد یا انتظامیہ کے پاس نہیں ہے۔ وہاں فیصلہ سازی کا کوئی ایک ’مرکز‘ نہیں، یعنی پاکستان میں حکمران کون ہے اور فیصلہ کون کرتا ہے یہ واضح نہیں۔ ‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’آپ نے کل اسحاق ڈار (پاکستانی نائب وزیر اعظم اور وزیرِ خارجہ) کو سنا ہوگا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے فلاں مسئلے پر آرمی چیف اور وزیراعظم دونوں سے اجازت لی۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ اس ملک میں کتنے حکمران ہیں؟‘

متقی کا کہنا تھا کہ ’افغانستان نے پاکستان کے ساتھ رواداری کا مظاہرہ کیا ہے لیکن پاکستان نے بارہا افغانستان کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، تجارتی راستے بند کیے اور افغان پناہ گزینوں کو کسی نہ کسی بہانے سے ہراساں کیا۔‘

افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کا کہنا تھا کہ ’ہمارے انڈیا کے سیاسی اور اقتصادی تعلقات ہیں، ہماری سیاست آزاد اور خودمختار ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ تعلقات رکھنے کا حق ہے۔‘


#افغانستان
#پاکستان
##سرحدی جھڑپیں
#امریکا