
غزہ میں حماس کے مخالف فلسطینی ملیشیا کے ایک نمایاں رہنما یاسر ابو الشباب کو قتل کر دیا گیا ہے جس کی تصدیق ان کے گروپ پاپولر فورسز اور اسرائیلی میڈیا نے بھی کی ہے۔
یاسر ابو الشباب نے پاپولر فورسز گروپ کی سربراہی کی، جس کے درجنوں جنگجو ہیں اور یہ جنوبی شہر رفح کے قریب اسرائیلی زیر کنٹرول علاقے میں سرگرم ہے۔ الجزیرہ کے مطابق مختلف رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ یہ گروہ خود کو فلسطینی حمایتی تنظیم سمجھتا ہے جو حماس کے خلاف لڑ رہا ہے، جبکہ دوسری جانب وہ اسرائیل کے ساتھ تعاون بھی کرتا ہے۔
لیکن اصل میں اس گروہ کو عوام کی کوئی حمایت نہیں ملی، اور اسرائیل اس سے کیا حاصل کرنا چاہتا تھا، یہ بات کبھی واضح نہیں ہوئی۔
پاپولر فورسز کا بیان
پاپولر فورسز نے ایک بیان میں کہا کہ ابو الشباب کو ابو سنیما خاندان کے افراد کے درمیان ’تنازع حل کرنے کی کوشش‘ کے دوران گولی ماری گئی۔
گروپ نے ان خبروں کو’گمراہ کن‘ قرار دیا کہ انہیں حماس نے قتل کیا، جس نے ان پر اسرائیل کے ساتھ تعاون کا الزام لگایا تھا۔
ابو شباب کے بدوی قبیلے تارابین نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں فلسطینی مزاحمت نے مارا ہے کیونکہ ان پر اپنے لوگوں سے غداری کا الزام تھا۔
کچھ دوسرے ذرائع نے کہا کہ ان کی موت اندرونی طاقت کی لڑائی کا نتیجہ تھی۔
حماس کا بیان
حماس نے بھی ایک بیان دیا، جس میں کہا گیا کہ ابو شباب کے ساتھ جو ہوا، وہ ہر اس شخص کا انجام ہے جو اپنے لوگوں اور وطن سے غداری کرتا ہے اور اسرائیل کے لیے کام کرنے پر راضی ہو جاتا ہے۔ لیکن حماس نے یہ نہیں کہا کہ وہ ان کے قتل میں شامل تھی۔
اسرائیلی فوج کا بیان
اسرائیلی آرمی ریڈیو نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ابو شباب کو زخمی حالت میں جنوبی اسرائیل کے شہر بیر السبع کے سوروکا اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی وجہ سے مر گئے۔ لیکن اسپتال نے یہ کہہ کر انکار کیا کہ ان کی موت وہاں نہیں ہوئی۔






