
برطانیہ میں 34 سالہ سدرہ نوشین کو منشیات کے مقدمے میں اکیس سال اور چھ ماہ کی سزا سنائی گئی ہے۔
این سی اے کے مطابق ان پر الزام تھا کہ وہ ایک ایسے منظم سمگلنگ گروہ کا حصہ ہیں جو پاکستان سے برطانیہ ہیروئن لانے کے بعد اسے ملک میں بیچ رہا تھا۔
جون 2024 میں جب سدرہ نوشین کو اُن کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا تو این سی اے افسران کو اُن کپڑوں میں چھپائی گئی ہیروئن ملی تھی۔ اس کے علاوہ حکام کو گھر میں موجود بالٹیوں، بیگز، مختلف آلات اور ایک دیوار کے وال پیپر کے پیچھے سے بھی ہیروئن ملی تھی۔
جب بریڈ فورڈ کی کراؤن کورٹ میں سدرہ نوشین کو ہیروئن کی سپلائی اور دیگر الزامات پر قید کی سزا سنائی گئی تو این سی اے کے رک مکینزی کا کہنا تھا کہ نوشین ایک بڑی سازش کا مرکزی کردار تھیں۔
مزید تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ نوشین نے کئی کلو ہیروئن کے کنسائمنٹ ہینڈل کیے اور ایک موقع پر گروپ کے لیے 2 لاکھ 50 ہزار پاونڈ بھی جمع کیے۔ نوشین کو مقدمے کا سامنا کرنا تھا لیکن انہوں نے اپنا مؤقف بدلتے ہوئے ہیروئن کی سپلائی اور درآمد میں سازش قبول کر لی۔
این سی اے کے اہلکار رِک میکینزی نے کہا کہ ’بظاہر سدرہ نوشین بریڈ فورڈ میں عام سی زندگی گزار رہی تھیں لیکن ’حقیقت میں وہ برطانیہ میں ہیروئن سے منسلک بڑی سازش کا مرکزی حصہ تھیں، ایک ایسے کاروبار میں ملوث جو نشے اور موت سے جڑا ہوا ہے۔‘
برادفورڈ کراؤن کورٹ نے منگل کو نوشین کو ہیروئن کی سپلائی اور درآمد میں سازش کے الزام میں سزا سنائی۔
میکینزی نے کہا کہ نوشین نے معاشرے پر ہیروئن کے اثرات کے بارے میں کبھی سوچا ہی نہیں، وہ صرف پیسہ کمانے میں دلچسپی رکھتی تھیں۔






