یورپی ممالک یوکرین کو 90 ارب یورو کا بھاری قرض بلاسود دیں گے، یہ فیصلہ کتنا اہم ہے اور کیوں؟

10:4519/12/2025, جمعہ
جنرل19/12/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی یورپی کمیشن کے اجلاس کے دوران نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی یورپی کمیشن کے اجلاس کے دوران نیوز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے۔

ِاگر یورپی یونین یوکرین کی معاشی مدد نہیں کرتا تو کیف آئندہ برس کی دوسری سہ ماہی تک دیوالیہ ہو جاتا اور ممکنہ طور پر روس سے جنگ بھی ہار جاتا۔

یورپی یونین کے رہنماؤں نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ یوکرین کی آئندہ دو برس کی دفاعی اور معاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اسے 90 ارب یورو کی بھاری رقم بلاسود قرض کی مد میں دی جائے گی۔

یورپی رہنما پہلے اس تجویز پر غور کر رہے تھے کہ روس کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی فنڈنگ کے لیے استعمال کیا جائے تاہم اس پر اتفاق نہیں ہو سکا۔

روس کے یورپی ممالک میں 210 ارب یورو کے اثاثے ہیں جنہیں یورپ نے منجمد کر رکھا ہے۔ بیش تر اثاثے بیلجیئم میں موجود ہیں جو اس تجویز پر رضامند نہیں ہوا کہ انہیں یوکرین کی فنڈنگ میں استعمال کیا جائے۔

بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے تخمینہ لگایا ہے کہ یوکرین کو 2026 اور 2027 میں 137 ارب یورو (161 ارب ڈالر) کی خطیر رقم درکار ہوگی۔ یوکرین کی حکومت چار سال سے جاری جنگ کی وجہ سے اس وقت شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے اور دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے۔

یورپی یونین کے رہنماؤں نے جمعے کو فیصلہ کیا کہ آئندہ دو برسوں تک روس کے خلاف یوکرین کے دفاع کے لیے رقم روسی منجمد اثاثوں سے فنڈنگ کے بجائے قرض لے کر فراہم کی جائے گی۔

بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد یورپی یونین کے اجلاس کے چیئرمین انتونیو کوسٹا نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ آج ہم نے یوکرین کو 90 ارب یورو کی خطیر رقم فراہم کرنے کے فیصلے کی منظوری دی ہے۔ یوکرین کی فوری ضرورت کو دیکھتے ہوئے یہ رقم اسے یورپی یونین کے بجٹ سے قرض کی صورت میں مہیا کی جائے گی۔

یورپی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ روسی اثاثے بدستور منجمد رہیں گے جب تک ماسکو یوکرین کو جنگ کے نقصانات کا ہرجانہ ادا نہیں کرتا۔ اگر روس یوکرین کو زرِ تلافی دیتا ہے تو کیف وہ رقم اس قرض کو چکانے میں استعمال کر سکتا ہے۔

یہ معاملہ کتنا اہم ہے اور کیوں؟

ِاگر یورپی یونین یوکرین کی معاشی مدد نہیں کرتا تو کیف آئندہ برس کی دوسری سہ ماہی تک دیوالیہ ہو جاتا اور ممکنہ طور پر روس سے جنگ بھی ہار جاتا۔

اجلاس میں شریک متعدد یورپی رہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ انتہائی ضروری تھا کہ وہ یوکرین کو رقم کی فراہمی کے مسئلے کا کوئی حل تلاش کریں اور اسے آئندہ دو برس تک لڑنے کے لیے وسائل مہیا کریں۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے یورپی ملکوں کو 'کمزور' بھی کہا تھا۔ اس لیے یہ فیصلہ یورپی ملکوں کی جانب سے اتحاد اور طاقت کا اظہار بھی ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 'ہم ناکامی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔'

روس کا ردعمل

روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے امور کے لیے خصوصی نمائندے کیریل دمتریف نے اس فیصلے پر کہا ہے کہ قانون اور ہوش مندی کی فتح ہوئی ہے۔

انہوں نے روسی اثاثے استعمال نہ کرنے کے فیصلے کو یورپی کمیشن کی صدر ارسلا ووں ڈیر لیئن اور یورپی یونین کے جنگ پسندوں کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔


##روس
##یوکرین
##یورپی یونین