
کمی کی تفصیلات میں بتاتے ہوئے وزارت کا کہنا تھا کہ 321 اہم دواؤں کے اسٹاک اسپتالوں کے گوداموں میں تقریباً ختم ہوگئے ہیں۔
غزہ کے وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی علاقے کے اسپتالوں میں دواؤں کے اسٹاک میں شدید کمی واقع ہو گئی ہے، دواؤں میں 52 فیصد اور طبی ساز و سامان میں 71 فیصد کی کمی ہو چکی ہے۔
یہ وارننگ اتوار کو غزہ شہر کے الشفا اسپتال میں پریس کانفرنس کے دوران دی گئی، جس میں دوائیوں، طبی اور لیبارٹری سپلائی کی کمی کے سنگین نتائج پر روشنی ڈالی گئی۔
وزارت صحت کے مطابق دو سال کی جنگ اور سخت محاصرے کے بعد صحت کا نظام ایک غیر معمولی اور خطرناک حد تک کمزور ہوچکا ہے۔
کمی کی تفصیلات میں بتاتے ہوئے وزارت کا کہنا تھا کہ 321 اہم دواؤں کے اسٹاک اسپتالوں کے گوداموں میں تقریباً ختم ہوگئے ہیں۔
وزارت نے بتایا کہ غزہ میں ہنگامی اور آئی سی یو سہولیات میں 38 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس کی وجہ سے تقریباً 2 لاکھ مریض ایمرجنسی علاج، ایک لاکھ مریض سرجری کی خدمات اور 700 مریض انٹینسیو کیئر سے محروم رہ سکتے ہیں۔
کڈنی کی دیکھ بھال کے لیے ساز و سامان کی کمی کے باعث 650 ڈائلسیز مریضوں کو علاج میسر نہیں ہے، حالانکہ انہیں ہر ماہ تقریباً 7823 ڈائلسیز سیشنز کی ضرورت ہے۔
وزارت نے مزید کہا کہ کینسر کے کئی مریض دوائیوں کی 70 فیصد کمی کے باعث انتقال کر چکے ہیں، جس سے تقریباً ایک ہزار مریض علاج سے محروم ہیں۔
وزارت نے خبردار کیا کہ مریض سنگین صحت کے مسائل جیسے کہ سٹروک اور دل کے دورے کا شکار ہو سکتے ہیں، جہاں تشخیصی یا علاج کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔وزارت نے مزید کہا کہ کارڈیک کیتھیٹرائزیشن اور اوپن ہارٹ سرجری کی خدمات مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں کیونکہ ان کے لیے درکار دوائیں اور طبی ساز و سامان 100 فیصد کمی کا شکار ہیں۔ محدود کیتھیٹرائزیشن خدمات صرف زندگی بچانے کے لیے ضروری کیسز کے لیے دستیاب ہیں۔
وزارت نے بتایا کہ 99 فیصد شیڈیول شدہ آرتھوپیڈک سرجریز معطل ہو چکی ہیں کیونکہ ہڈیوں کو فکس کرنے کے آلات اور دیگر اہم ساز و سامان دستیاب نہیں ہیں جو پیچیدہ آپریشنز کے لیے ضروری ہیں۔
وزارت نے کہا کہ 59 فیصد ضروری لیبارٹری ٹیسٹس دستیاب نہیں، جن میں زندگی بچانے والے طبی فیصلوں کے لیے ضروری ٹیسٹس شامل ہیں، جیسے کہ خون کی امیجنگ، الیکٹرولائٹ تجزیہ، خون کی قسم کی شناخت، بیکٹیریل کلچر اور گردے کے مریضوں کے لیے تشخیصی ٹیسٹس۔
وزارت صحت نے کہا کہ بحران میں اضافہ اسرائیل کی جانب سے طبی امداد کی فراہمی پر جاری پابندیوں کی وجہ سے ہو رہا ہے، جو غزہ کے ماہانہ طبی ٹرک کی ضرورت کا صرف 30 فیصد ہی داخل ہونے کی اجازت دے رہی ہیں۔ وزارت کے مطابق جو سپلائیز داخل ہوتی ہیں وہ ناکافی ہیں۔وزارت نے متعلقہ بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دوائیوں اور طبی ساز و سامان کی باقاعدہ رسائی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ مکمل انسانی بنیاد پر امدادی رسائی کی اجازت دے۔ وزارت نے خبردار کیا کہ اگر دوائیوں کے اسٹاک کی بحالی میں تاخیر ہوئی تو یہ غزہ کے صحت کے نظام کو مکمل طور پر تباہی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔












