’غزہ جل رہا ہے‘، اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی میں بڑے پیمانے پر زمینی آپریشن شروع کر دیا

14:4716/09/2025, منگل
جنرل16/09/2025, منگل
ویب ڈیسک
اسرائیلی فورسز غزہ سٹی کے اندرونی علاقوں میں داخل ہو گئی ہیں۔
اسرائیلی فورسز غزہ سٹی کے اندرونی علاقوں میں داخل ہو گئی ہیں۔

اسرائیل نے دوبارہ غزہ سٹی کے رہائشیوں کو علاقہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے اور اس علاقے سے بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی بھی کر رہے ہیں۔ لوگ قطار در قطار گدھا گاڑیوں، رکشوں اور دیگر گاڑیوں کے ذریعے جنوبی علاقوں کی طرف جا رہے ہیں۔

اسرائیل نے غزہ سٹی میں بڑے پیمانے پر زمینی آپریشن شروع کر دیا ہے اور انتہائی شدید بمباری کی ہے۔ اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ ’غزہ جل رہا ہے۔‘

اسرائیلی فوج کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ فوجی اہلکار غزہ سٹی کے مرکزی علاقوں میں داخل ہو گئے ہیں اور آنے والے دنوں میں غزہ میں فوجیوں کی تعداد بڑھا کر تین ہزار تک پہنچائی جائے گی۔

اسرائیل کے وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’غزہ جل رہا ہے۔‘

ان کے بقول ’اسرائیلی فورسز نے دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر پر بہت شدت کے حملے لیے ہیں اور اسرائیلی فوجی بہادری سے لڑ رہے ہیں تاکہ یرغمالوں کی رہائی اور حماس کو شکست دینے کے لیے حالات پیدا کیے جائیں۔‘

غزہ میں صحت کے شعبے کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے مزید 40 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور زیادہ تر ہلاکتیں غزہ سٹی میں ہوئی ہیں۔

اسرائیل نے دوبارہ غزہ سٹی کے رہائشیوں کو علاقہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے اور اس علاقے سے بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی بھی کر رہے ہیں۔ لوگ قطار در قطار گدھا گاڑیوں، رکشوں اور دیگر گاڑیوں کے ذریعے جنوبی علاقوں کی طرف جا رہے ہیں۔

اسرائیل غزہ سٹی میں بڑے پیمانے پر عمارتوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے اور درجنوں عمارتیں مسمار کر چکا ہے۔

ایک مقامی رہائشی 70 سالہ ابو تامر نے رائٹرز کو ٹیکسٹ میسج کے ذریعے بتایا کہ ’وہ ہماری رہائشی عمارتوں کو تباہ کر رہے ہیں جو اس شہر کے ستون کی طرح ہیں۔ ہماری مساجد، اسکولوں اور سڑکوں کو بھی تباہ کیا جا رہا ہے۔ وہ ہماری یادوں کو مٹا رہے ہیں۔‘

’دھماکوں کی شدت سے ملبہ سیکڑوں میٹر دور تک پہنچ رہا ہے‘

رائٹرز کے مطابق غزہ سٹی کے ایک عینی شاہد نے ٹیکسٹ میسج کے ذریعے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے الحوا کے علاقے میں شدید بمباری کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجی روبوٹس استعمال کر رہے ہیں جن میں دھماکہ خیز مواد بھرا ہوا ہے۔ اور دھماکے اتنے طاقت ور ہیں کہ عمارتوں کو ملبہ سیکڑوں میٹر دور جا کر گر رہا ہے۔

لیکن ان شدید حملوں کے باوجود غزہ سٹی کے بہت سے رہائشی اب بھی اپنے علاقوں میں ہی موجود ہیں جس کی بڑی وجہ پیسے یا ٹرانسپورٹ نہ ہونا ہے اور لوگوں کی نظر میں کوئی جگہ محفوظ بھی نہیں ہے۔

ام محمد نامی ایک خاتون کے بقول ’یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ موت سے موت کی طرف بھاگ رہے ہوں۔ اسی لیے ہم یہ علاقہ نہیں چھوڑ رہے۔‘

تاہم حماس اور اسرائیلی فورسز دونوں نے کہا ہے کہ اندازاً ساڑھے تین لاکھ لوگ غزہ سٹی چھوڑ کر جا چکے ہیں لیکن اس سے دو گنا زیادہ لوگ اب بھی اس علاقے میں ہیں۔

دو سال قبل جب غزہ میں جنگ شروع ہوئی تو غزہ سٹی کو جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں ہی نشانہ بنایا گیا تھا اور علاقے کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا گیا تھا۔ لیکن جب یہاں اسرائیلی فوج کے حملے کم ہوئے اور دوسرے علاقوں میں حملے بڑے تو تقریباً 10 لاکھ فلسطینی غزہ سٹی میں لوٹ آئے تھے اور اپنے ٹوٹے پھوٹے گھروں میں رہ رہے تھے۔ اب ان کے دوبارہ بے دخل ہونے سے غزہ کی تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو جائے گی اور ساحل کے ساتھ ساتھ خیموں میں رہنے پر مجبور ہوکی۔

اقوامِ متحدہ، امدادی ادارے اور کئی ملک اسرائیل کی اس حکمتِ عملی کو بڑے پیمانے پر جبری بے دخلی قرار دے رہے ہیں۔ اسرائیل کے جنوبی علاقوں میں جہاں غزہ سٹی سے لوگوں کو جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے، انتہائی خراب حالات ہیں۔ یہاں امدادی سامان، طبی سہولتوں، جگہ اور بنیادی صفائی کی شدید قلت ہے۔

##اسرائیل
##غزہ
##حملے