داعش دہشتگرد کی گرفتاری کا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے، اُس کی حکومت کے شکر گزار ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

04:307/03/2025, جمعہ
جنرل7/03/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس
تصویر : روئٹرز / فائل
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس 6 مارچ 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں اپنی پہلی پریس بریفنگ کے دوران گفتگو کی۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ کابل ائیرپورٹ حملے کے ماسٹر مائنڈ داعش دہشت گرد شریف اللہ کی گرفتاری کا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے، اس تعاون پر حکومت پاکستان کے شکر گزار ہیں۔

شریف اللہ، جو جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، داعش خراساں کا رکن ہے۔ پاکستانی حکام نے اسے گرفتار کرکے امریکہ کے حوالے کیا تھا۔

واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ ’محمد شریف اللہ کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں تعاون پر پاکستان کی حکومت کے شکر گزار ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک جیسے مقاصد رکھتے ہیں۔

محمد شریف اللہ پر الزام ہے کہ اس نے 2021 میں کابل ایئرپورٹ کے باہر خودکش حملہ کرنے میں حملہ آوروں کی مدد دی تھی، یہ دھماکہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے دوران ہوا تھا۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق شریف اللہ نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ایئرپورٹ تک پہنچنے کا راستہ تلاش کیا تھا، جہاں خودکش بمبار نے بعد میں دھماکہ کیا۔ اُس وقت ہزاروں لوگ طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

کابل ایئرپورٹ کے ایبی گیٹ پر ہونے والے اس دھماکے میں کم از کم 170 افغان شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے، جو ایئرپورٹ کی سیکیورٹی پر مامور تھے۔

شریف اللہ پہلے ہی مصر کی سکندریہ کی ایک عدالت میں پیش ہو چکا ہے، جہاں اس نے اپنے جرم کا اعتراف نہیں کیا تھا۔ اس کی اگلی پیشی پیر کو اسی عدالت میں ہوگی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کانگریس سے خطاب کے دوران اس کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں امریکہ کے انسدادِ دہشت گردی میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور یقین دہانی کرائی کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے گا۔


'اہم خفیہ معلومات پاکستان سے شیئر کی گئیں'

امریکی محکمہ انصاف کے حلف نامے میں محمد شریف کا بیان ریکارڈ کیا گیا جس کے مطابق داعش خراساں کے فائٹرز نے شریف اللہ کو ایک موبائل فون اور سم کارڈ دیا اور اسے کابل ایئرپورٹ تک کا راستہ چیک کرنے کو کہا تھا۔

جب اس نے راستے کو کلیئر قرار دیا تو اسے وہاں سے نکل جانے کی ہدایت دی گئی۔

حلف نامے میں مزید کہا گیا کہ ’اسی دن بعد میں، شریف اللہ کوحامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حملے کی اطلاع ملی اور اس نے مبینہ خودکش بمبار کو پہچان لیا، جو اس کا جاننے والا اور داعش خراساں کا کارندہ تھا، جس کے ساتھ وہ پہلے قید میں رہ چکا تھا۔‘

شریف اللہ پر یہ الزام ہے کہ اس نے ایک ایسی دہشت گرد تنظیم کی مدد کی، جو پہلے سے امریکی حکومت کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دی جاچکی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستانی حکام کے ساتھ اہم خفیہ معلومات شیئر کیں، جس سے شریف اللہ کے اعترافِ جرم میں مدد ملی۔

لیوٹ نے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کی اس کامیاب کارروائی سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے میں استحکام کے فروغ کے لیے امریکہ اور پاکستان کے تعاون کی اہمیت کس قدر زیادہ ہے۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق ’صدر ٹرمپ نے تیرہ امریکی ہیروز کے اہلخانہ کو انصاف دلایا۔‘







#امریکا
#ڈونلڈ ٹرمپ
#پاکستان
#داعش