
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران جھڑپ میں پاک فوج کے ایک کیپٹن اور 10 شدت پسند مارے گئے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے خوارج سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ مزید دہشت گردوں کو ختم کیا جا سکے۔
’پاکستانی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں اور ہمارے بہادر نوجوان افسران کی یہ قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔‘
پاکستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی
نومبر 2022 میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور پاکستانی حکومت کے درمیان سیز فائر کے خاتمے کے بعد سے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ٹی ٹی پی اور دیگر شدت پسند گروہ سیکیورٹی فورسز، چیک پوسٹوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومتی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں بھی خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک میں ایک جھڑپ میں ایک پیراملٹری اہلکار اور 12 شدت پسند مارے گئے تھے، جب دہشت گردوں نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے ہیڈکوارٹر پر خودکش حملہ کیا تھا۔
افغان طالبان پر الزامات، کابل کی تردید
پاکستان کا مؤقف ہے کہ 2021 میں افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد ٹی ٹی پی مزید مضبوط ہو گئی ہے، کیونکہ اسے افغانستان میں محفوظ ٹھکانے میسر ہیں جہاں سے وہ حملے کرتی ہے۔ تاہم افغان حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔











